پختونخوا میں سلا
ٹ گ??مز کی تعداد میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ
کھیل جو عام طور پر کازینوز یا نجی مراکز میں لگائے جاتے ہ?
?ں، نوجوانوں سمیت مختلف عمر
کے ??فراد کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق، صوبے
کے ??ڑے شہروں جیسے پشاور، مردان، اور ایبٹ آباد میں سلاٹ مشینوں کی غیر قانونی تنصیبات پر کارروائیاں بھی ہوئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ
کھیل معاشی عدم استحکام اور نفسیاتی مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان نسل جو تیزی سے جوا
کھیلنے کی عادی ہو رہی ہے، اپنی آمدنی کا بڑا حصہ ان مشینوں پر ضائع کر دیتی ہے۔ کچھ کیسز میں تو قرض لے کر جوا
کھیلنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہ?
?ں، جس
کے ??عد خاندانی تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔
حکومت پختونخوا نے اس مسئلے کو کنٹرول کرنے کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے ہ?
?ں، جیسے کہ غیر قانونی گیمنگ زونز کو بند کرنا اور عوام میں آگاہی مہم چلانا۔ ت
اہم، ان کوششوں
کے ??اوجود یہ سرگرمیاں خفیہ طریقوں سے جاری ہیں۔ سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ سخت قوانین بنائے جائیں اور نوجوانوں کو متبادل تفریحی مواقع فر
اہم کیے جائیں۔
مقامی آبادی
کے ??یک طبقے کا خیال ہے کہ سلا
ٹ گ??مز کو مکمل طور پر запреید قرار دے کر ہی اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف، کچھ لوگ اسے روزگار
کے ??رائع سے جوڑ کر دیکھتے ہ?
?ں، مگر اکثریت اس
کے ??ماجی نقصانات پر متفق ہے۔ مستقبل میں اس پالیسی پر مزید بحث اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔